کیا آپ جانتے ہیں کہ دریائے ستلج پر ہیڈ سلیمانکی سے پانی گزارنے کی انتہائی حد اب ایکھ لاکھ 70 ہزار کیوسک فٹ جِسے خطرناک حد کہا جاتا ہے ـ
8 اکتوبر1955ء کو اس ہیڈ ورکس کے مقام پر انتہائی اُونچے درجہ کا سیلاب تھا جب یہاں سے 5 لاکھ98 ہزار 872 کیوسک فٹ ریکارڈ پانی گزرا تھا 😳
اسی طرح 30 ستمبر1988ء کو 3لاکھ 99 ہزار 453 کیوسک پانی گزرا ـ
اور 30 ستمبر 1947ء کو3 لاکھ 60 ہزار 412 کیوسک فٹ پانی گزرا ـ
اسی طرح ہیڈ اسلام سے 11 اکتوبر کو 492581 کیوسک فٹ کا ریلا گزرا جبکہ ہیڈ اسلام کی بھی انتہائی گنجائش اب ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک فٹ رہ گئی ہے ـ
جبکہ 4 اکتوبر 1988ء کو ہیڈ اسلام سے 308425 فٹ پانی گزرا ـ
اور 4 اکتوبر 1947 ء کو ہیڈ اسلام سے308425 کیوسک فٹ پانی گزرا ـ
یاد رہے کہ ہیڈ سلیمانکی بیراج پاکستان اور بھارت کے بارڈر سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
سلیمانکی بیراج سیلاب کے پانی کو کنٹرول کرنے کا اہم ذریعہ ہے، اس بیراج کو 1926ء میں نواب آف بہاولپور صادق محمد خان عباسی اور انگریز حکومت کے باہمی تعاون سے مکمل کیا گیا تھا جبکہ ہیڈ اسلام 1927ء میں حاصل پور سے ساڑھے سات کلو مٹیر کے فاصلے پر بنا ہوا ہے، ہیڈز ستلج ویلی منصوبہ کے تحت بنائے گئے تھے جنکی تکمیل کے بعد زراعت میں ایک انقلاب برپا ہوا اور ساؤتھ پنجاب کے علاقوں میں بھی ہریالی آئی تھی، لیکن 1960ء میں حکومت پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے ستلج کا پانی بھارت کو دے کر دریائے ستلج کو بنجر کر دیا گیا ـ
اب ان ہیڈز پر پانی عموماً جب ہی آتا جب بھارت اضافی پانی چھوڑتا ہے جس سے علاقہ میں سیلاب کی صورت پیدا ہوجاتی ہے ۔ ۔l
8 اکتوبر1955ء کو اس ہیڈ ورکس کے مقام پر انتہائی اُونچے درجہ کا سیلاب تھا جب یہاں سے 5 لاکھ98 ہزار 872 کیوسک فٹ ریکارڈ پانی گزرا تھا 😳
اسی طرح 30 ستمبر1988ء کو 3لاکھ 99 ہزار 453 کیوسک پانی گزرا ـ
اور 30 ستمبر 1947ء کو3 لاکھ 60 ہزار 412 کیوسک فٹ پانی گزرا ـ
اسی طرح ہیڈ اسلام سے 11 اکتوبر کو 492581 کیوسک فٹ کا ریلا گزرا جبکہ ہیڈ اسلام کی بھی انتہائی گنجائش اب ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک فٹ رہ گئی ہے ـ
جبکہ 4 اکتوبر 1988ء کو ہیڈ اسلام سے 308425 فٹ پانی گزرا ـ
اور 4 اکتوبر 1947 ء کو ہیڈ اسلام سے308425 کیوسک فٹ پانی گزرا ـ
یاد رہے کہ ہیڈ سلیمانکی بیراج پاکستان اور بھارت کے بارڈر سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
سلیمانکی بیراج سیلاب کے پانی کو کنٹرول کرنے کا اہم ذریعہ ہے، اس بیراج کو 1926ء میں نواب آف بہاولپور صادق محمد خان عباسی اور انگریز حکومت کے باہمی تعاون سے مکمل کیا گیا تھا جبکہ ہیڈ اسلام 1927ء میں حاصل پور سے ساڑھے سات کلو مٹیر کے فاصلے پر بنا ہوا ہے، ہیڈز ستلج ویلی منصوبہ کے تحت بنائے گئے تھے جنکی تکمیل کے بعد زراعت میں ایک انقلاب برپا ہوا اور ساؤتھ پنجاب کے علاقوں میں بھی ہریالی آئی تھی، لیکن 1960ء میں حکومت پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے ستلج کا پانی بھارت کو دے کر دریائے ستلج کو بنجر کر دیا گیا ـ
اب ان ہیڈز پر پانی عموماً جب ہی آتا جب بھارت اضافی پانی چھوڑتا ہے جس سے علاقہ میں سیلاب کی صورت پیدا ہوجاتی ہے ۔ ۔l
No comments:
Post a Comment